Monday, 25 May 2015

How To find Stolen Mobile, Laptop

کمپیوٹر ہویا موبائل فون، قیمتی اشیاء ہونے کے علاوہ یہ ہمارے ڈیٹا کا خزانہ ہوتے ہیں، جن میں تصاویر، وڈیوز اور دستاویزات کی صورت میں ہماری کتنی ہی معلومات محفوظ ہوتی ہیں، ایسے میں اگر لیپ ٹاپ یا فون گم ہوجائے تو دل ودماغ پر کیا گزرتی ہے، یہ اس صورت حال سے دوچار ہونے والا ہر شخص بہ خوبی جانتا ہے۔ آئیے ہم آپ کو اس پریشانی کی صورت میں اس سے نکلنے کا راستہ بتاتے ہیں۔


ایپل کی جانب سے اپنے صارفین کو ‘‘Find My Mac’’ نامی سروس فراہم کی جاتی ہے جس سے گم شدہ میک کمپیوٹرز کا سراغ لگایا جا سکتا ہے۔ تاہم مائیکروسافٹ کی جانب سے ونڈوز صارفین کے لیے ایسی کوئی سہولت دست یاب نہیں۔ حتیٰ کے ونڈوز 8 پر چلنے والے ٹیبلٹس کے لیے بھی نہیں!

اگر آپ ونڈوز استعمال کرتے ہیں اور خدانخواستہ کبھی آپ کا لیپ ٹاپ چوری یا گم ہو جائے اور آپ اس کا سراغ لگانا چاہیں تو اس کے لیے تھرڈ پارٹی سافٹ ویئر انسٹال کرنا پڑتا ہے۔ اس کام کے لیے کئی پروگرام قیمتاً دست یاب ہیں تو چند بہترین مفت بھی موجود ہیں۔ زیادہ تر ایسے پروگرامز لیپ ٹاپ کے ساتھ ساتھ اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ کے لیے بھی دست یاب ہوتے ہیں۔

                                                    ٭سراغ رساں پروگرام کیسے کرتے ہیں کام

ایک گم شدہ لیپ ٹاپ یا فون کا سراغ لگانے والی تمام سروسز کے کام کرنے کا طریقہ کار تقریباً ایک جیسا ہی ہوتا ہے۔ اس کے لیے ایک ٹریکنگ پروگرام انسٹال کرنا پڑتا ہے، پھر اس سروس کا ایک اکاؤنٹ بنانا پڑتا ہے، تاکہ ڈیوائس کی گم شدگی کے بعد آپ ان کی ویب سائٹ پر اپنے اکاؤنٹ میں لاگ اِن کر کے ڈیوائس کا مقام جان سکیں اور اسے ریموٹلی کنٹرول کر سکیں۔

ایک بات یاد رکھیں کہ اسمارٹ فونز وغیرہ کے مقابلے میں لیپ ٹاپ کا سراغ لگانا قدرے مشکل کام ہے، کیوںکہ اسمارٹ فون کے زیادہ امکان ہوتے ہیں کہ وہ موبائل ڈیٹا یا وائی فائی کے ذریعے انٹرنیٹ سے ضرور جڑے گا، اس طرح وہ انسٹال شدہ سراغ رساں پروگرام کے سرور پر رپورٹ بھیجے گا، جس سے اس کے مقام کا تعین ہو سکتا ہے، جب کہ لیپ ٹاپ کے بارے میں تو یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ وہ کب آن ہو گا۔ آن ہو جائے تو کب اس پر انٹرنیٹ چلایا جائے گا۔ اگر اس پر انٹرنیٹ نہ چلایا گیا تو اس کا سراغ لگانا ناممکن ہوجاتا ہے۔ اگرچہ یہ پروگرام صارف کو ذاتی نقصان سے بچنے کے چند اضافی فیچرز ضرور دیتے ہیں لیکن پھر بھی ایک فون کے مقابلے میں لیپ ٹاپ کا سراغ لگانا کافی مشکل کام ہے۔

                                                                ٭سراغ رساں پروگرام کے فائدے

اگرچہ ہمارے ہاں مسروقہ لیپ ٹاپ یا ڈیوائس کا واپس ملنا تقریباً ناممکن سی بات ہے، لیکن پھر بھی کوشش کرنے میں کیا حرج ہے۔ اگر آپ ڈیوائس کے درست مقام سے آگاہ ہو جائیں تو کافی کچھ کیا جا سکتا ہے، کیوںکہ یہ سراغ رساں پروگرام آپ کو صرف مقام ہی نہیں اور بھی کافی معلومات دیتے ہیں جیسے کہ ویب کیم یا ڈیوائس کے کیمرے سے تصاویر، ڈیسک ٹاپ کا اسکرین شاٹ، ویب براؤزنگ تفصیلات، ڈیوائس پر ٹائپ کی گئی تمام کیز۔ اگر فون کی بات کی جائے تو ان پروگرامز میں کال لاگنگ اور ٹیکسٹ لاگنگ جیسے اہم فیچرز موجود ہوتے ہیں۔

اس حوالے سے مفت سروسز میں محدود فیچرز ہوتے ہیں جو کہ ایک عام صارف کے لیے کافی ہیں، لیکن اگر قیمتاً دست یاب ورژن کو استعمال کیا جائے تو کئی ایڈوانس فیچرز ملتے ہیں جیسے کہ لیپ ٹاپ میں سے ریموٹلی فائلز ڈیلیٹ کرنے کی سہولت وغیرہ۔ اس کے علاوہ یہ ورڑنز بالکل خفیہ موڈ میں بیک گراؤنڈ میں رہتے ہوئے کام کرتے ہیں جن سے ڈیوائس استعمال کرنے والا بالکل لاعلم رہتا ہے۔

                                                                      (کا سافٹ ویئر(پرے Prey٭

http://preyproject.comکی جانب سے ایک ٹریکنگ سافٹ ویئر ونڈوز، میک اور لینکس کے لیے مفت دست یاب ہے۔ اس کے علاوہ پرے ایپلی کیشن اینڈروئیڈ اور آئی او ایس کے لیے بھی موجود ہے۔ یعنی ایک ہی سروس آپ اپنے لیپ ٹاپ اور دیگر ڈیوائسز کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

اس سروس کے پروفیشنل پلانز بھی موجود ہیں جو کہ قیمتاً دست یاب ہیں۔ لیکن ایک عام صارف کے لیے لیپ ٹاپ یا ڈیوائس کا سراغ لگانے کے لیے صرف ٹریکنگ سروس کافی ہے جو کہ مفت ورڑن میں موجود ہے۔ مفت اکاؤنٹ میں تین ڈیوائسز کنفیگر کی جاسکتی ہیں۔

                                                                   ٭پرے اسمارٹ فون ایپلی کیشن

اسمارٹ فون کو چوروں کے شر سے محفوظ رکھنے کے لیے ’’پرے‘‘ سب سے بہتر اور مکمل ایپلی کیشن مانی جاتی ہے۔ اس بات کا ثبوت آپ ایپ اسٹور میں اس کے صارفین کی تعداد سے بھی لگا سکتے ہیں۔

اس ایپلی کیشن کی انسٹالیشن کے بعد فون یا ٹیبلٹ کو ریموٹلی کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ درج فوائد بھی حاصل کیے جا سکتے ہیں:

جیولوکیشن کی مدد سے نقشے پر فون کے مقام سے آگاہ ہوا جا سکتا ہے۔
فون کے فرنٹ اور بیک دونوں کیمروں سے تصاویر بنائی جا سکتی ہیں۔
ڈیوائس کو کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ سے بچانے کے لیے لاک کیا جا سکتا ہے۔
فون کے سائلنٹ پر ہونے کے باوجود ایک تیز الارم بجایا جا سکتا ہے۔
فون اسکرین پر الرٹ میسج دکھایا جا سکتا ہے۔
ڈیوائس پر استعمال ہونے والے نیٹ ورک کی معلومات حاصل کی جا سکتی ہے۔

                                                                                  ٭پرے سافٹ ویئر

اب بات کرتے ہیں لیپ ٹاپ کی۔ پرے پروگرام ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے اس کی ویب سائٹ پر جائیں اور اپنے آپریٹنگ سسٹم کے اعتبار سے اسے ڈاؤن لوڈ کر لیں۔ ونڈوز کے لیے دست یاب پروگرام کا سائز 5.5 ایم بی ہے۔ اس کے لیے کم از کم درکار آپریٹنگ سسٹم ونڈوز ایکس پی ہے۔

اس کی انسٹالیشن صرف چند کلکس کی متقاضی ہے۔ پرے دوسروں کی دسترس سے محفوظ رکھنے کے لیے کسٹم لوکیشن پر انسٹال کیا جاتا ہے۔ آپ اسے جس ڈرائیو یا فولڈر میں چاہیں انسٹال کر سکتے ہیں۔

انسٹالیشن کے دوران ایک آپشن پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ جہاں پوچھا جاتا ہے کہ کیا آپ پرے کو کھولنے کے لیے شارٹ کٹس بنانا چاہتے ہیں؟

یہاں آخر میں موجود آپشن Do not create shortcuts کے ساتھ موجود باکس میں چیک لگانے سے آپ اس پروگرام تک کسی اور کا پہنچنا مشکل بنا سکتے ہیں۔ اس طرح اگر کسی کو اس طرح کے سراغ رساں پروگرامز کے بارے میں پتا بھی ہو گا تو اس کا پرے تک پہنچنا کچھ مشکل ہو جائے گا۔

جس فولڈر میں اسے انسٹال کیا جائے وہاں آپ دیکھیں تو آپ خود نہیں پہچان پائیں گے کہ یہ پروگرام انسٹال ہوا ہے، کیوںکہ یہاں سامنے ایسی کوئی فائلز موجود نہیں ہوتیں جس سے کوئی اس کے بارے میں اندازہ کر سکے۔
اس کا موجودہ ورژن 0.6.4 ہے۔ اس کی انسٹالیشن کے بعد جب پرے کی ویب سائٹ پر اپنے سسٹم کی رپورٹس دیکھنے کے لیے جائیں تو یہ تازہ ورژن انسٹال کرنے کا کہتا ہے۔ تازہ ورژن فی الحال بے ٹا ہے لیکن آپ کو انسٹال کرنا ہو گا جو کہ ورڑن 1.0.8 ہے اور اس کا سائز 5.7 ایم بی ہے۔ یہ ورڑن ڈاؤن لوڈ کر کے انسٹال کریں تو یہ پہلے موجود ورڑن کو اپ گریڈ کر دیتا ہے۔ انسٹالیشن مکمل ہوتے ہی نیا پرے یوزر اکاؤنٹ بنانے کا کہا جاتا ہے۔ قوی امید ہے کہ آپ کے پاس پہلے سے اس کا اکاؤنٹ نہیں ہو گا اس لیے New user کے ریڈیو بٹن پر چیک لگاتے ہوئے Next کے بٹن پر کلک کر دیں۔
اگر آپ کو اکاؤنٹ بنانے میں کوئی مسئلہ ہو تو اس کی ویب سائٹ پر جا کر بھی مفت اکاؤنٹ بنایا جا سکتا ہے۔
اکاؤنٹ بنانے کے بعد جیسے ہی پرے میں لاگ اِن کریں یہ فوراً کام کرنا شروع کر دیتا ہے۔ پرے بطور ونڈوز سروس چلتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بیک گراؤنڈ میں چلتا ہے، ٹاسک بار یا نوٹیفیکیشن ایریا میں اس کا کوئی آئی کن موجود نہیں ہوتا کہ جس سے معلوم ہو کہ یہ چل رہا ہے۔

اگر آپ اسے کنفیگر کرنا چاہیں اس کی انسٹالیشن ڈائریکٹری میں پلیٹ فارم فولڈر کے اندر موجود ونڈوز کے فولڈر میں آ کر prey-config.exe فائل کو چلائیں۔

Options for Execution کے آپشن میں آ کر رپورٹس اور ایکشنز کی فریکوئنسی سیٹ کی جا سکتی ہے کہ لیپ ٹاپ گم ہو جائے تو ہر کتنے دورانیے کے بعد یہ سرور کو رپورٹ کرے۔

اس کے علاوہ آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں کہ پرے کو بطور ونڈوز سروس چلنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس طرح یہ کمپیوٹر کے چلتے ہی خود بخود چل جاتا ہے اور اسے روکنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔

                                                                          ٭لاپتا لیپ ٹاپ ڈھونڈیں

پرے کی انسٹالیشن و کنفگریشن مکمل ہو جانے کے بعد اب مرحلہ آتا ہے کہ ایک گم شدہ لیپ ٹاپ کو اس کی مدد سے کیسے ٹریک کریں۔

اس کام کے لیے پرے پروجیکٹ کی ویب سائٹ پر جا کر لاگ اِن ہو جائیں۔

panel.preyproject.com
لاگ اِن ہونے کے لیے وہی تفصیلات استعمال کریں جو آپ نے پرے کو انسٹال کرنے کے بعد نیا اکاؤنٹ بنا کر حاصل کی تھیں۔

لاگ ان ہونے کے بعد آپ دیکھیں گے کہ لیپ ٹاپ یا دیگر ڈیوائسز جو آپ نے اس میں شامل کی تھیں وہ یہاں موجود ہوں گی۔

اگر آپ کا لیپ ٹاپ گم ہو چکا ہے تو پرے کنٹرول پینل میں موجود اس کے نام پر کلک کریں۔ اگلے پیج پر Locate Device اور My device is missing کے بٹنز موجود ہیں۔ اگر آپ ڈیوائس کے مقام سے آگاہ ہونا چاہتے ہیں تو پہلے بٹن پر کلک کریں۔ اگر آپ کا لیپ ٹاپ گم یا چوری ہو چکا ہے تو ’’مائی ڈیوائس از مسنگ‘‘ کا آپشن استعمال کریں۔

یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ پرے صرف ڈیوائس کے گم شدہ ہونے کی صورت میں اس کے مقام کو ٹریک کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ یعنی یہ ہر وقت لیپ ٹاپ یا ڈیوائس کو ٹریک نہیں کر رہا ہوتا۔ جب آپ اسے گم شدہ یعنی Missing رپورٹ کرتے ہیں تبھی یہ اس کا سراغ لگانے کی کوششیں شروع کر دیتا ہے۔

اس کے علاوہ بھی پرے کے ذریعے چند ایکشنز استعمال کیے جا سکتے ہیں جیسے کہ الارم، میسج اور لاک۔

                                                                                                ٭الارم

الارم اس صورت میں کارآمد ہے جب آپ کی ڈیوائس یا لیپ ٹاپ قریب ہی کہیں موجود ہو۔ اس طرح بجنے والا الارم سن کر آپ اس کے مقام سے آگاہ ہو سکتے ہیں۔ فون کے مقابلے میں لیپ ٹاپ کو الارم بھیجنا زیادہ کارآمد نہیں ہوتا کیونکہ الارم بجانے کی ہدایت موصول کرنے کے لیے لیپ ٹاپ کا آن اور انٹرنیٹ سے جْڑا ہونا ضروری ہے۔

اگر الارم کا آپشن استعمال کریں تو یہ لیپ ٹاپ اسپیکرز کی پوری قوت سے ایک ساؤنڈ تیس سیکنڈ کے لیے بجاتا ہے۔ الارم میں مختلف ساؤنڈز جیسے کہ سائرن وغیرہ استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

                                                                                        ٭بھیجیں پیغام

Send message کے آپشن پر کلک کر کے آپ کوئی بھی پیغام بھیج سکتے ہیں جیسے کہ اپنا ای میل ایڈریس یا فون نمبر کہ اس کے ذریعے آپ سے رابطہ کر کے ڈیوائس واپس پہنچائی جا سکے۔

پیغام محفوظ کر لیا جاتا ہے اور لیپ ٹاپ کے انٹرنیٹ سے جڑتے ہی پرے آپ کا پیغام کمپیوٹر استعمال کرنے والے کو پہنچا دیتا ہے۔

                                                                                          ٭لاک کریں

ڈیوائس کو لاک کرنے کا آپشن بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ لاک کرنے کا حکم صادر کرتے ہوئے آپ کو ایک پاس ورڈ بھی دینا ہوتا ہے کہ جب تک یہ پاس ورڈ نہ دیا جائے سسٹم اَن لاک نہ ہو۔

لاک کرنے کا آپشن بہت اچھے طریقے سے کام کرتا ہے۔ جیسے ہی سسٹم پر موجود پرے کو سسٹم لاک کرنے کا حکم ملتا ہے سسٹم لاک ہو جاتا ہے۔ ایک کالی اسکرین سامنے آجاتی ہے جس پر پاس ورڈ ٹائپ کرنے کی فیلڈ موجود ہوتی ہے۔ جب تک درست پاس ورڈ نہ ٹائپ کریں سسٹم اَن لاک نہیں ہوتا۔

یہ لاک کافی مضبوط ہوتا ہے یعنی ٹاسک منیجر یا کنٹرول آلٹر ڈیلیٹ وغیرہ سے اس کا توڑ نہیں کیا جا سکتا۔  

                                                                               ٭ڈیوائس کی تلاش  

لیپ ٹاپ کو گم شدہ قرار یعنی My device is missing کے بٹن پر کلک کرتے ہی پرے رپورٹس جمع کرنے کا کام شروع کر دیتا ہے۔ جیسے ہی لیپ ٹاپ پر انٹرنیٹ چلے گا، پرے سافٹ ویئر اپنے سرور سے رابطہ کر کے اپنے لیے دست یاب ہدایات کے بارے میں جانے گا۔ جب اسے پیغام ملے گا کہ لیپ ٹاپ کو گم شدہ قرار دے دیا گیا ہے تو یہ فوراً رپورٹ بنانے کا        کام شروع کر دے گا۔

آپ کو ایک دفعہ پھر بتا دیں کہ رپورٹ اسی صورت میں موصول ہو گی جب لیپ ٹاپ آن ہو گا، اس پر انٹرنیٹ چل رہا ہو گا اور پرے بدستور اس پر انسٹال ہو گا۔

پرے کے خریدے گئے ورژن میں یہ سہولت دست یاب ہے کہ جب چاہیں رپورٹ حاصل کی جا سکتی ہے جب کہ مفت ورژن میں رپورٹ کے لیے درخواست کی جاتی ہے جس کے موصول ہونے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے، لیکن رپورٹ ملتی ضرور ہے۔ اس لیے مفت ورژن استعمال کرتے ہوئے بھی پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

جیسے ہی رپورٹ موصول ہو گی آپ کو بذریعہ ای میل آگاہ کر دیا جائے گا۔ ای میل میں رپورٹ کا لنک بھی موجود ہو گا۔ اس کے علاوہ آپ کے پرے اکاؤنٹ میں الرٹ موجود ہو گا کہ رپورٹ آ چکی ہے۔ رپورٹ میں آپ کی ہدایت کے مطابق معلومات موجود ہو گی مثلاً لیپ ٹاپ کا جیوگرافک مقام، نیٹ ورک اسٹیٹس، آئی پی ایڈریس، کمپیوٹر کے ڈیسک ٹاپ کا اسکرین شاٹ اور ویب کیم کے ذریعے کمپیوٹر استعمال کرنے والے کی تصویر۔

آپ کے مقرر کردہ دورانیے جیسے کہ ہر پانچ منٹ بعد ایک رپورٹ بنانے کا کام شروع ہو جائے گا اور انٹرنیٹ دست یاب ہونے کی صورت میں آپ کو فوراً رپورٹس مل جائیں گی۔ ان رپورٹس میں سب سے دل چسپ چیز ڈیسک ٹاپ کا اسکرین شاٹ اور لیپ ٹاپ استعمال کرنے والے کی ویب کیم سے بننے والی تصویریں ہوتی ہیں، جب کہ باقی معلومات بھی بہت اہم ہوتی ہیں۔

پرے اسی پر بس نہیں کرتا بل کہ جب تک آپ رپورٹس کو بند نہیں کرتے یہ مسلسل ڈیوائس سے رپورٹس حاصل کرتا رہتا ہے جو کہ ڈیوائس تک پہنچنے میں انتہائی مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
ایک گم شدہ لیپ ٹاپ کا سراغ لگانے کے لیے یہ معلومات کافی حد تک مددگار ہو سکتی ہیں۔ امید کی جا سکتی ہے کہ آپ تھوڑی سی تگ و دو کے بعد لیپ ٹاپ کا نہ صرف سراغ لگانے کے قابل ہو جائیں گے بل کہ اسے واپس بھی حاصل کر سکیں گے۔

جب آپ کی گم شدہ ڈیوائس بازیاب ہو جائے تو Device Recovered کے بٹن پر کلک کر کے پرے کو مزید رپورٹس جمع کرنے سے روکا جا سکتا ہے۔

اگر آپ لیپ ٹاپ استعمال کرتے ہیں تو یقیناً یہ آپ کے لیے ایک قیمتی اثاثے سے کم نہیں ہو گا۔ اس لیے اس کی حفاظت کے لیے ایسے سیکیوریٹی پروگرامز ضرور استعمال کریں۔ یہاں LoJack for Laptops کا ذکر کرنا بھی ضروری ہے۔ اگرچہ یہ ایک قیمتاً دستیاب پروگرام ہے لیکن اسے خریدنا کسی بھی طرح گھاٹے کا سودا نہیں کیوںکہ یہ لیپ ٹاپ کی بایوس میں شامل ہو جاتا ہے۔ اس طرح اسے ڈیلیٹ کرنا انتہائی مشکل ہو جاتا ہے۔

لیپ ٹاپ اور اسمارٹ فونز کے لیے یہ پروگرام 15ڈالر سالانہ کے عوض دست یاب ہے۔ مزید تفصیل کے لیے اس کی ویب سائٹ http://lojack.absolute.com پر ملاحظہ کی جاسکتی ہیں۔

No comments:

Post a Comment